رمضان کے مہینے میں کھانے پینے کے معمولات مختلف ہوجاتے ہیں یعنی ہم دن میں دو مرتبہ کھانا کھاتے ہیں لیکن ذیابیطس میں مبتلا افراد کا صرف دو وقت کا کھانا ان کی شوگر کے کنٹرول میں خلل پیدا کر سکتا ہے۔
افطار کی مقررکردہ مقدارکے بعد کھانا ضرور کھانا چاہیئے تاکہ شکر کی سطح کو مناسب حد تک رکھا جا سکے
افطار کے بعد سے سحری تک پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے
- غذا کا انتخاب غذائیت والے کھانوں سے کیا جائے
- ان قدرتی شکر والے کھانوں کو غذا میں شامل رکھا جائے جو کہ نسبتاً دیر سے خون میں شامل ہوتے ہیں جیساکہ ثابت اناج موسم کےپھل، دودھ اور دہی شامل ہیں
- کم چکنائی والے گوشت، مرغی، مچھلی اور سبزیوں کو شامل رکھا جائے
- اس بات کا خیال رکھیں کہ سحری آخری وقت میں اور افطار جلدی کیا جائے تاکہ ہائپو سے بچا جاسکے
- چینی والے مشروبات کی جگہ پانی یا نکمین لسی کا انتخاب کیا جائے
کاربوہائڈریٹ: مثال کے طور پر: گندم، چاول، آلو، پھل، دودھ، مکئی اور جو
پروٹین: مثال کے طور پر : گوشت، مرغی، مچھلی، دالیں، پھلیاں
چکناہی: جانوروں سے حاصل کردھا چکنائ
(مثال کے طور پر: دودھ ، دہی گوشت مکھن اور تیل
- دو چائے کے چمچ تیل سے بنا ہوا پراٹھا
- آٹا بغیر چھنا ہوا
- دو انڈے کی سفیدی یا
پورا انڈا یا
مرغی کا سالن (دو عدد بوٹی) یا
ایک کپ دودھ یا ایک کپ دہی
- پراٹھے کے ساتھ اگر گوشت یا انڈہ نہ کھا پائیں تو دال اور سبزی یا شامی کباب سے سحری کرنا بہترہے
- اس بات کا خیال رکھیں کہ سحری تاخیر سے کی جائےتاکہ شوگر کا کنٹرول اچھا رہے اور ہائپو سے بچ سکیں
- سحری کی غذا میں بغیر چھنا ہوا آٹا اوردالیں بغیر چکنائی والا دودھ، دہی، انڈہ اوراور سبزیوں کو شامل رکھا جائے
- اضافی نمک والے کھانے جیسے نمک لگے ہوئے میوہ جات اور تیز مصالحے والے کھانےسے پرہیز کیا جائے
- پانی کا زیادہ استعمال کیا جائے
- کھجلہ اور پھینی گھی کے اندر تلا ہوا ہوتا ہے اس کے مقابلے دودھ ، بغیربالائی والی دہی کااستعمال بہترہے۔
افطار میں عموماً نشاستہ والے کھانوں کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جیسا کہ پھل، سموسے ، پکوڑے، میٹھی اشیاء اور مشروبات
ان اشیاء کا زیادہ استعمال خون میں شکر کی سطح کو بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے افطار میں تلی ہوئی اشیاء کا استعمال عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ کیا جاتا ہے جوکہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ غرض کہ افطار میں کھانے پینے کی تمام اشیاء کا استعمال اعتدال سے کرنا چا ہیئے۔
- ایک عدد كهجور
- ایک کپ سفید یا کالے چنے
- آدھا کپ دہی بڑے
- ایک پیالی فروٹ چاٹ
- دو عدد پکوڑے یا ایک قیمہ کا سموسہ یا ایک چھوٹا رول یا ایک چکن کباب
- رات کا کھانا حسب معمول ہونا چاہیئے
- اس میں آدہی چپاتی یا چاول کے ساتھ کم چکنائی والے سالن استعمال کریں اور مناسب مقدار میں سلاد لیں
- ایک درمیانی چپاتی یا ایک کپ پکے ہوئے چاول
- ایک سے دو بوٹی کا سالن یا آدھا کپ دال یا آدھا کپ سبزی کی بھجیا یا ایک سے دو کپ سبزی والا سلاد
افطار کے وقت اپنی بلڈ شوگر چیک کریں اور اگر وہ 70ملی گرام پرڈی ایل یا اس سے کم ہو تو اپنا روزہ چینی سے بنے مشروبات سے روزہ کھولیں اور اگر نارمل ہو تو کھجور کا انتخاب بہترین ہے اس میں ریشہ، شکر، پوٹاشیم اور میگنیشیم پایا جاتا ہے ایک کھجور کی مقدار کافی ہے
سحری کے بعد پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے بہت زیادہ نمک والے کھانے جیسے نمک لگے ہوئے میوے اور بہت زیادہ مقدار میں گوشت نہ کھایا جائے چائےاور کافی سے اجتناب کیا جائے
ضروری ہدایات
تمام کھانوں میں چکنائی کے اضافے سے جیسے مکھن، تیل یا گھی ملانے سے کیلوریز بڑھتی رہیتی ہیں۔
(ميدا+چکر+تيل بھت زيادا کلو کیلوریز رکھتا ھے)
خون کے اندر شکر کی مقدار کو بہتر کنٹرول کے لئے کھانوں کا انتخاب کریں جیسے چھلکے والے اناج، گھی یا تیل بہت زیادہ کیلوریز رکھتا ہے+شکر+میدا اپنی غذا میں تمام کھانوں کے گروپس سے انتخاب کریں جیسے پھل، سبزیاں، ثابت اناج اور بغیر چکنائی والا گوشت